........دین کا علم سیکهنے اور سکهانے میں اپنی جان اور مال لگانا چاہیے کیونکہ
اس محنت اور مشقت کا بدلہ دنیا میں پورا پورا مل جائے گا
اس کے سیکهنے کے بعد رُعب اور بڑائی حاصل ہوتی ہے
علم علماء کا ورثہ ہے اوراس رو سے ہم اس ورثہ میں سے اپنا حصہ دے رہے ہے
دُنیا کی زندگی پر راضی اور مُطمئن ہونے کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے
اس بات کا یقین ہونا کہ دنیا کی زندگی اچهی ہوئی تو آخرت بهی اچهی ہوگی
ایسے دوستوں کی صحبت میں رہنا جو دنیا کو تر جیح دىتے ہیں
کونی اور شرعی آیات سے غافل ہونا
اللہ کی ملاقات کایقین نہ ہونا
جنت میں پہنچ کر الحمدُ للہ کہنے کی تو فیق کن کو ملے گی
جو دنیا میں بہت سی نعمتوں اور آسانیوں میں رہے ہوں گے
جو جہنم کی آگ سے بچ کر خوش ہو رہے ہوں گے
جو دنیا میں بھی ہر معاملے میں الحمدُ للہ کہتے ہوں گے
جن لوگوں نے بھلائی کا ارادہ کیا ، ان کے لئے مزید فضل بھی ہے، مزید فضل کیا ہے
جنت میں دو سونے کے باغ
اللہ سبحانہ تعالی کا دیدار
جنت میں دو چاندی کے باغ
اللہ تعالی لوگوں پرظلم نہیں کرتا بلکہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیھٹتے ہیں، کیسے
لوگوں کو اپنے گهر پر دعوتوں میں نہ بلا کر
اپنے جان و مال کی حفاظت نہ کرکے
اللہ کا پیغام جاننے کے باوجود عمل میں نہ لا کر