عَاصِفٍ ۖ کا روٹ ہےع ص ف ، جس کا معنی ہے تیز و تند ہوا ۔۔۔۔
فَقَالَ ٱلضُّعَفَـٰٓؤُا۟ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓا۟ ۔۔کمزور لوگ اپنے بڑوں سے کیا کہیں گے؟
سَوَآءٌ عَلَيْنَآ أَجَزِعْنَآ أَمْ صَبَرْنَا
قَالُوا۟ لَوْ هَدَىٰنَا ٱللَّـهُ لَهَدَيْنَـٰكُمْ
مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ ٱللَّـهِ مِن شَىْءٍ
كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِى ٱلسَّمَآءِ۔۔اس مثال سے کیا بات سمجھ میں آتی ہے؟
اس کا عمل تھوڑا تھوڑا کرکے بڑھتا چلا جاتا ہے۔
مومن کے دل میں ایمان کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں
وہ اپنے سے دوسروں کو خوب فائدہ پہنچاتا ہے
تمام جوابات درست ہیں
وَإِن تَعُدُّوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّـهِ وَيَضْرِبُ ٱللَّـهُ يُثَبِّتُ ٱللَّـهُ( نِعْمَتَ ٱللَّـهِ, وَيَضْرِبُ ٱللَّـهُ, يُثَبِّتُ ٱللَّـهُ ) لَا تُحْصُوهَآ
وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلْفُلْكَ لِتَجْرِىَ فِى ٱلْبَحْرِ رِزْقًا لَّكُمْ مَآءً فَأَخْرَجَ بِهِ( لِتَجْرِىَ فِى ٱلْبَحْرِ, رِزْقًا لَّكُمْ, مَآءً فَأَخْرَجَ بِهِ ) بِأَمْرِهِۦ ۖ