......... جب ہمیں دین کا کوئی کام کرنے کا موقعہ ملے اور ہم نہ کرپائیں تو ضرور سوچیں
کیا میرا یہ عذر حقیقی عذر ہے
میرے عذر سے لوگ میرے بارے میں کیا سوچیں گے
کیا میرا دل اس کام کی آرزو رکھتا تھا
مجھ سے ایک کام کا بوجھ کم ہو گیا
اگرکوئی میرے اُ س کام کی تعریف کریں جو میں نے کیا نہیں، تو میرا ردعمل کیا ہونا چاہیئے
مجھے بہت خوش ہونا چاہیے کہ لوگ میرے بارے میں اچهی سوچ رکهتے ہیں
شرمندگی محسوس ہونی چاہیے
اس بات کی بلکل پرواہ نہیں کرنی چاہیے کہ لوگ کیا کہتے ہیں
حقیقی منافقین جن کے بارے میں نبیؐ کو ناموں کے ساتھ خبر دے دی گئی تھی، کتنی تھی
83
82
81
اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا تھا لیکن تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا , اس حدیثِ قدسی سے آپ نے کیا سبق لیا ؟
روزانہ کھانا بنا کر باہر رکھ دینا چاہیئے
کھانا کھلانے کا خصوصی انتظام کرنا چاہیئے
اگر کوئی حاجت مند ہم سے کھانا مانگے تو ہمیں اس کو کھانا کھلانا چاہیئے
جن لوگوں کے اعمال صالح اور غیر صالح ملے جلے ہیں ،انہیں کیا کرنا چاہیئے ؟
ایسے لوگوں کو چاہیئے کہ صدقہ دیں اور نبیؐ کی ان کے حق میں دعاؤں کی امید رکھیں
اللہ سےاچهی اُمید رکھیں کہ وہ معاف کردے گا
صرف رسول اللہ ﷺ کی دُعا پر بھروسہ کریں